تارکشی

( تارکَشی )
{ تار + کَشی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تار' کے ساتھ فارسی مصدر 'کیشدن' سے مشتق صیغہ امر 'کش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٠٤ء میں "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : تارکَشِیاں [تار +کَشِیاں]
جمع غیر ندائی   : تارکَشِیوں [تار + کَشِیوں (و مجہول)]
١ - جنتری وغیرہ کے ذریعے تار کھینچنے کا کام یا پیشہ، زربافی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 185:2)
٢ - کڑھائی، کشیدہ کاری۔
"جس طرح تارکشی کے پھول بنائے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٣٥ء، اونی کام سلائیوں سے، ٧٦ )
٣ - ریشم جس سے کڑھائی کی جاتی ہے نیز ٹسر جو عموماً تارہ ہوتا ہے یا اس سے بنا ہوا کپڑا۔
"پھولوں کی نسیں و بندکیاں حسب پسند رنگ کے ریشم یا ٹسر سے یا تار کشی نامی دھاگے سے بہت خوبصورت کاڑھ لیجئے۔"      ( ١٩٤٦ء، کڑھت کی قسمیں، ٤٦ )