"یہ علم انسان کا جوہر ہے، اسی سے آدمی کی آدر ہے" سب فرش سے اٹھا کر بٹھلایا جوتیوں پر مفلس کو ہر مکاں میں آدر ملا تو ایسا
( ١٩١١ء، قصہ مہر افروز، ٧٠ )( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٢٣:٢ )
٢ - تواضع، آؤ بھگت۔
"گھر آئے کی آدر سبھی کرتے ہیں۔"
( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٥٠ )