تازہ خیالی

( تازَہ خَیالی )
{ تا + زَہ + خَیا + لی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'تازہ' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی صفت 'خیالی' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٩٠ء میں "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نیا خیال پیدا ہونے یا آنے کی حالت و کیفیت، نئی سوچ یا اپچ۔
"طلسم کشا کے صفات میں تازہ خیالی و خود غرضی کا وصف بھی ہونا لازم ہے۔"      ( ١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٢٣٢:٦ )