تاکنا

( تاکْنا )
{ تاک + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


ترکیہ  تَزْکِیہ  تاکْنا

سنسکرت زبان میں اصل لفظ 'ترکیہ' سے مشتق 'تاک' کے ساتھ اردو قواعد کے مطابق 'نا' لگانے سے 'تاکنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل متعدی مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "الف لیلہ۔ سرشار" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - گھورنا، ٹکٹکی باندھ کر دیکھنا، غور سے دیکھنا۔
 ہوا مستی میں جو اپنا گزر گلشن میں اے ساتھ تیرے ہی دیکھنے والے نے پہلے تاک کو تاکا      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٩٦ )
٢ - خیال کرنا، غور کرنا۔
"ڈھالے ہوئے بتوں کو کہتے ہیں کہ تم ہمارے اِلٰہ ہو، سنو اے بہرو اور تاکو اے اندھو تاکہ تم دیکھو اندھا کون ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٢٩:٣ )
٣ - چھپ کر دیکھنا، جھانکنا۔
 کبھی خورشید تاکے گا کبھی مہتاب جھانکے گا کھلا رہنا نہیں اچھا ترے کمروں کے رو زن کا      ( ١٨٧٤ء، مرآۃ الغیب، ٥٦ )
٤ - تاڑنا، پہچاننا۔
 دم مستی نہالان چمن کو بہت تاکا تو نخل تاک پایا      ( ١٨٦٤ء، دیوان نسیم دہلوی، ٩٣ )
٥ - نشانہ باندھنا، شست لگانا۔
 پھینکے ہے منجنیق چرخ تاک کے سنگ تفرقہ بیٹھ کے ایک دم کہیں ہوویں جو ہم کلام دو      ( ١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٣٢ )
٦ - کسی چیز کی خواہش کرنا، للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنا۔
"دکھیاریاں مصیبت ماریاں بھوکی پیاسی تیرے در پر آکر پڑیں اور تو ان کا زیور تاکے۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢١٢ )
٧ - تلاش کرنا۔
 بے وفا یار کے کوچے میں نہ جاؤ اب رند اور گھر تاکو کوئی اور محلّا دیکھو      ( ١٨٣٤ء، دیوان رند، ١١٨:١ )
  • جھانْکَنا
  • To look at
  • view
  • gaze on
  • behold;  to stare at;  to watch for;  to peep
  • spy
  • watch;  to aim