سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'تاڑ' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ہی اسم 'پھل' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٨ء میں قلمی نسخہ "داستان فتح جنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : تاڑ پَھلوں [تاڑ + پَھلوں (و مجہول)]
١ - تاڑ کا پھل جو ناریل کے برابر سخت اور سیاہ ہوتا ہے۔ اس کا مغز کھایا جاتا ہے (کچا پھل کاٹ کر مغز نکالا جاتا ہے جو شاداب شیریں اور فالودے کی طرح منجمد ہوتا ہے، اس کے استعمال سے بدن کو غذائیت پہنچتی ہے)، ترکل، تاڑ گولا۔
"تاڑ کے کچے پھل کو کاٹ کر اس کا مغز نکال لیتے ہیں۔"
( ١٩٢٩ء، کتاب ادویہ، ١١٢:٢ )