تبادر

( تَبادُر )
{ تَبا + دُر }
( عربی )

تفصیلات


تبد  تَبادُر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٧ء میں "نور الہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - باہم دوڑنا، سبقت کرنا؛ جلدی کرنا، کسی بات کا فوراً خیال میں آنا۔
"بعض علماء نے جو اس حدیث کے یہ معنی یوں بیان کیے ہیں کہ قرات کرو یہاں تک کہ روشن کرو فجر کو خلاف آثار صحابہ اور تابعین کے ہے اور. خلاف ہے تبادر کے۔"      ( ١٨٦٧ء، نور الہدایہ، ٧٧:١ )