تباشیر

( تَباشِیر )
{ تَبا + شِیر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء میں "قلمی نسخہ، دیوان محب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - بنس لوچن۔
 طلیعۂ سحر و ماہ بے محاق و کلف ہے آب تباشیر رخ بیاض کرم      ( ١٩٦٦ء، منحمنا، ١٣ )
٢ - [ مجازا ]  سپیدہ صبح، آغاز صبح کی روشنی۔
 ایک ہے نفع و ضرر، اب زرگل ہو کر شرر مشکناب شب یلدا کے تباشیر سحر      ( ١٩٦٣ء، ورق ناخواندہ، ٣٥ )
  • Manna of bamboo