تباہ کن

( تَباہ کُن )
{ تَباہ + کُن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تباہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'کردن' سے مشتق صیغہ امر 'کن' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٣٩ء میں "افسانۂ پدمنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - تہس نہس کرنے والا، بربادی پھیلانے والا، مصیبت لانے والا۔
"میواڑ کے بار بدوں کو اپنی منظوم داستانوں کے لیے اس محاصرے کے تباہ کن نتائج میں بہت عمدہ مصالحہ شاعری اور طبع آزمائی کا مل گیا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ١١٥ )