تباہی زدہ

( تَباہی زَدَہ )
{ تَبا + ہی + زَدَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تباہی' کے ساتھ فارسی زبان سے ہی صفت 'زدہ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٧ء، میں "درۃ الانتخاب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بدنصیب، فلاکت زدہ، مفلوک الحال، آفت رسیدہ۔
"ہم بیچارے مصیبت کے مارے تباہی زدہ. از وطن دور غریب مسافران مہجور ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ١٤ )
  • Ruined;  afflicted
  • distressed