تبریزی

( تَبْریزی )
{ تَب + رے + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تبریز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت ملانے سے 'تبریزی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٥٨ء میں "عمر رفتہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - تبریز سے منسوب، ایک ہندوستانی شیرینی۔
"خواجہ کی چینی کے برتن، اچار شلجم اور تبریزی (جو ایک قسم کی مٹھائی ہے) یہ چیزیں مشہور تھیں۔"      ( ١٩٥٨ء، عمر رفتہ، ٢١ )
٢ - قیمتی اور باریک کپڑے کی ایک قسم جو تبریز میں تیار ہوتا تھا۔
"سلطان علاؤالدین نے حکم دیا کہ باریک کپڑے مثلاً نسیج، تبریزی، زربفت. سرائے عدل میں نہیں خریدے۔"      ( ١٩٦٩ء، تاریخ فیروز شاہی، ٤٥٧ )