تجویز نویس

( تَجْوِیز نَوِیس )
{ تَج + وِیز + نَوِیس }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تجویز' کے ساتھ فارسی مصدر 'نوشتن' سے مشتق صیغہ امر 'نویس' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعل ہے ١٩٤٣ء میں "حیات شبلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تَجْوِیز نَوِسیوں [تَج + وِیز + نَوی + سوں (و مجہول)]
١ - وہ شخص جو عدالتی فیصلوں کی تحریر اور نقل پر مامور ہو۔
"ایسی آسامیاں جیسے تجویز نویس، محرر، نقل نویس وغیرہ وغیرہ۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٤٩ )