تحاسد

( تَحاسُد )
{ تَحا + سُد }
( عربی )

تفصیلات


حسد  حَسَد  تَحاسُد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٨ء میں "تشنیف الاسماع" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - آپس میں رنجش رکھنے کی حالت، ایک دوسرے سے جلنے کی کیفیت جلاپا، باہمی دشمنی، آپس کی عداوت۔
"جب تحاسدو تنافس ہو گا تو تدبیر میں ہویٰ و بغیٰ داخل ہو گی۔"      ( ١٨٨٨ء، تشنیف الاسماع، ٢٨ )