{ تَح (فتحہ ت مجہول) + تُش (ا، ل غیر ملفوظ) + شُعاع }
(
عربی
)
تفصیلات
عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تحت' کے ساتھ 'ال' بطور حرف تخصیص لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'شعاع' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٩٤ء میں "جنگ نامہ دو جوڑا" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - [ نجوم ] ہر قمری ماہ کے آخری دو یا تین دن جن میں چاند آفتاب سے قریب ہونے کی وجہ سے بہت باریک ہو کر سورج کی شعاع کے نیچے آجاتا ہے اور نظر سے معدوم ہو جاتا ہے یہ ایام منحوس سمجھے جاتے ہیں۔
"اگر آج ہوتا تو البتہ ان ہزار ہا سیاحت مدار ہستیوں کے مقابلے میں تحت الشعاع واقع ہوتا۔"
( ١٩٤٤ء، ایرانی افسانے، ١٤٣ )