تحذیر

( تَحْذِیر )
{ تَح (فتحہ ت مجہول) + ذِیر }
( عربی )

تفصیلات


حذر  حَذَر  تَحْذِیر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٤٥ء میں "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - خطرے سے آگاہی تنبیہ، دھمکی، (مجازاً) پوشیدگی، پردہ خوف دلانا، ڈرانا۔
 آپ ہیرے کی زمرد کی ہے رنگت اس کی اس سے سب ڈرتے ہیں عادت میں اس کی تحذیر      ( ١٩٠٥ء، گفتار بے خود، ٣٣٣ )