دکان داری

( دُکان داری )
{ دُکان + دا + ری }

تفصیلات


عربی اور فارسی سے مرکب 'دکان دار' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٤ء سے "قصصِ ہند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - دکان کا کاروبار، چیزیں بیچنے کا کام یا پیشہ، سوداگری، خرید و فروخت کا کام۔     
"دکان داری ٹھپ ہوگئی۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٧٠ء، خاکم بدہن، ٢٤ )
٢ - جھوٹی باتیں کر کے فائدہ حاصل کرنے کا عمل، چرب زبانی۔
"سردار کو آغا کی دکان داری سے نسب نامہ پڑھوانے یا کوئی سوال کرنے کی ضرورت ہی نہ پیش آئی۔"      ( ١٩٨٦ء، آئینہ، ١١٦ )
٣ - روپیہ بٹورنے کا کاروبار۔
"ایک تو تعلیم ہی ہے، جہاں دیکھ وہیں دکانداری ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، میدان عمل، ١٠ )