دل بر

( دِل بَر )
{ دِل + بَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دِل' کے ساتھ فارسی مصدر 'بردن' سے صیغہ امر 'بَر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٦٤ء سے "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : دِل بَراں [دِل + بَراں]
جمع غیر ندائی   : دِل بَروں [دِل + بَروں (و مجہول)]
١ - دل لینے والا، دلربا، پیارا، محبوب، معشوق۔
 رنج سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو تھوڑی سی خاکِ کوچۂ دلبر ہی لے چلیں      ( ١٩٧٢ء، دیوان، ١٣٢ )