دل بری

( دِل بَری )
{ دِل + بَری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'دِل بر' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٨٠ء سے "ظہور ابن ظہوری ترشیزی (دکنی ادب کی تاریخ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دل موہ لینے کا عمل یا کیفیت، دل لبھانے کا انداز، دلربائی، محبوبیت، معشوقانہ وصف۔
 پوچھو نہ کچھ کہ ہم سے غزالاں بزم شب کس شہر دلبری کی زباں بولتے رہے      ( ١٩٨٣ء، برشِ قلم، ٥٨ )
٢ - ہمدردی۔
 یک ہزاراں پہلواں تھا لشکری سب کو دیتا تھا بہت میں دلبری      ( ١٨٧٤ء، قصہ شاہ جمجمہ، ١٤١ )