دل بستگی

( دِل بَسْتَگی )
{ دِل + بَس + تَگی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'دل بستر' کی 'ہ' ببدل 'گ' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً ١٦٣٥ء سے "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - قلبی لگاؤ، تعلقِ خاطر، محبت۔
 دیدہ دل بے نیاز جلوہ امید ہے یاس کیا دلبستگی اس نقسِ باطل سے مجھے    ( ١٩٥٧ء، یاس و یگانہ، گنجینہ، ٩٠ )
٢ - دل بہلنا، دل چسپی۔
"خوش وقتی اور دلبستگی کا سامان اسی کے (عربک کالج) درو دیوار اور سرسبز میدانوں میں ہوا۔"    ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ١٠٣ )
٣ - دل کا دکھ، رنج و غم، دل گرفتگی۔
 وائے قسمت صورتِ غنچہ رہی دل بستگی وصل کی شب بھی مہ گلر و مجھ سے شرماتا رہا      ( ١٩٠٥ء، دیوان انجم، ١٠ )