دل جلا

( دِل جَلا )
{ دِل + جَلا }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دل' کے ساتھ سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت 'جلنا' کا حالیہ تمام 'جَلا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٥٧ء سے "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : دِل جَلی [دِل + جَلی]
واحد غیر ندائی   : دِل جَلے [دِل + جَلے]
جمع   : دِل جَلے [دِل + جَلے]
جمع غیر ندائی   : دِل جَلوں [دِل + جَلوں (و مجہول)]
١ - دِل سوختہ، فریفتہ، عاشق۔
 دل جلے روئے ہیں شاید اس جگہ اے کوئی دوست خاک کا اتنا چمک جانا ذرا دشوار تھا      ( ١٩٢٢ء، غزلستان، ١٣ )
٢ - رنجیدہ، مغموم۔
"کسی دل جلے مہاجر نے بڑے غصے سے کہا تھا پاکستان کا مطلب کیا۔"      ( ١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٦ )