دل جمعی

( دِل جَمْعی )
{ دِل + جَم + عی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دل' کے بعد عربی زبان سے مشتق اسم 'جمع' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً ١٨٠٢ء سے "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بے فکری، اطمینان، سکونِ قلب، تسکین، تسلی، ڈھارس۔
"دادا کے انتقال کے بعد میرے (لطیف اثر، کتاب کے مصنف) والد نے اپنی تعلیم کو منقطع نہ ہونے دیا اور نہایت دل جمعی کے ساتھ حصول تعلیم میں لگے رہے۔"      ( ١٩٨٣ء، حصارِ انا، ٢٤ )