دل ربائی

( دِل رُبائی )
{ دِل + رُبا + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب 'دِل رُبا' کے ساتھ ہمزہ زائد لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٥٥ء سے "دیوان یقین"میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دلبری، معشوقانہ انداز۔     
 نہیں حجاب یہ اک طرزِ دل ربائی ہے تری حیا پہ بھی الزام بے حیائی ہے     رجوع کریں:   ( ١٩٥٨ء، جمیل مظہری، فکر جمیل، ١٠٠ )