دل کا کھوٹا

( دِل کا کھوٹا )
{ دِل + کا + کھو (و مجہول) + ٹا }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دِل' کے بعد 'کا' بطور حرف اضافت لگا کر ہندی سے ماخوذ اسم 'کھوٹ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'کھوٹا' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٠٣ء سے "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جنسِ مخالف   : دِل کی کھوٹی [دِل + کی + کھو (و مجہول) + ٹی]
واحد غیر ندائی   : دِل کے کھوٹے [دِل + کے + کھو (و مجہول) + ٹے]
جمع   : دِل کے کھوٹے [دِل + کے + کھو (و مجہول) + ٹے]
جمع غیر ندائی   : دِل کے کھوٹوں [دِل + کے + کھو (و مجہول) + ٹوں (و مجہول)]
١ - بدنیت، منھافق، بدباطن۔
"جس کے گال بغیر آزاد کے دبلے اور زرد ہوں وہ دل کا کھوٹا اور بدخصلت ہوگا۔"      ( ١٨٠٣ء، گنج خوبی، ١٧٥ )