دل گرفتگی

( دِل گِرِفْتَگی )
{ دِل + گِرِف + تَگی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دل' کے بعد مصدر 'گرفتن' سے حالیہ تمام 'گرفتہ' کی 'ہ' حذف کر کے 'گی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٩٣ء سے "بست سالہ عہد حکومت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - غمگینی، ملالِ خاطر، اداسی۔
"دل گرفتگی نے کہا ایسی شادابی اس ویرانی پر قربان جہواں مادر ایام کی ساری دختران آلام موجود ہوں مگر وبائے قحط الرجال نہ ہو۔"      ( ١٩٧٣ء، آوازِ دوست، ٥٠ )