دشمنان دین

( دُشْمَنانِ دِین )
{ دُش + مَنا + نے + دِین }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دشمن' کی جمع 'دشمناں' کے بعد کسرۂ اضافت لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم 'دین' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٦٧ء میں مرحبا الحاج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - جمع )
١ - لا مذہب، دہریے، دشمن دیں۔
"جن میں مذہبی احکامات کو دخیل نہیں ہونا چاہیے مذہب کی یہ وہ افسوناک تعریف ہے جو لامذہبوں اور دشمنانِ دین کی زبانی ہم تک پہنچی۔"      ( ١٩٧٦ء، مرحبا الحاج، ٢٥ )