دشمن جاں

( دُشْمَنِ جاں )
{ دُش + مَنے + جاں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دشمن' کے بعد کسرہ اضافت لگا کر فارسی اسم 'جاں' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٠ء سے "الماس درخشاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : دُشْمَنانِ جاں [دُش + مَنا + نے + جاں]
١ - جان کا دشمن؛ (مجازاً) بے وفا محبوب۔
 تم دشمن جاں اس کے شیدا وہ تمہارا ہے بس فرق ہے اتنا سا ابرار میں تم اور تم میں      ( ١٩٤٥ء، صدرنگ، ٨٩ )