دشت پیما

( دَشْت پَیما )
{ دَشت + پَے (ی لین) + ما }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دشت' کے بعد مصدر 'پیمودن' سے صیغہ امر 'پیما' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٧٤ء سے "رموزالعارفین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - آوارہ، تباہ حال، جنگل جنگل پھرنے والا۔
 آندھیاں آئیں نہ صحرا میں بگولے اٹھیں دشت پیما ہے غبار آپ کے دیوانے کا      ( ١٩١٦ء، کلیات رعب، ٤٨ )