دسواں

( دَسْواں )
{ دَس + واں }
( پراکرت )

تفصیلات


دَس  دَسْواں

پراکرت زبان سے ماخوذ صفت عددی 'دس' کے ساتھ 'واں' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٠٥ء سے جامع الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
١ - دس سے منسوب؛ دس سے نسبت رکھنے والا، دس سے متعلق۔
"آج مجھے پانی پیئے دسواں دن ہے۔"      ( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ٢١٦ )
٢ - جس کا شمار نو کے بعد ہو، دہم۔
"ہماری اسیری کے بارہویں برس کے دسویں مہینے کی پانچویں تاریخ کو یوں ہوا۔"      ( ١٩٥١ء، کتاب مقدس، ٨١٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ فاتحہ جو کسی کے مرنے کی تاریخ سے دسویں دن ہو۔
"صابرہ نے اس خط کو کوئی جواب نہیں دیا لیکن دسواں بیسواں، چہلم وغیرہ جو نواب صاحب مرحوم کے لیے کیا گیا ان سب کی مجھے باقاعدہ اطلاع دی گئی۔"      ( ١٩٣٠ء، باسی پھول، ٤٣ )