دشنام آمیز

( دُشْنام آمیز )
{ دُش + نام + آ + میز (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دشنام' کے ساتھ مصدر 'آمیختن' سے مشتق صیغہ امر 'آمیز' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٧٧ء سے "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - طعن و تشنیح، گالی گلوچ سے بھرا ہوا۔
"بپھرے ہوئے عوام . کے دشنام آمیز سن کر یوں لگتا تھا کہ پورا شہر (ڈھاکہ) غصے سے کانپ رہا ہے۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٥٢ )