دشنام طرازی

( دُشْنام طَرازی )
{ دُش + نام + طَرا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دشنام' کے ساتھ مصدر 'طرازیدن' سے مشتق صیغہ امر 'طراز' بطور لاحقہ فاعلی کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٦٣ء سے "انداز نظر" میں مستمعل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - برا بھلا کہنا، گالیاں دینا، تضحیک کرنا۔
"اعلان حق کے نام پر انفرادی سطح کی باہمی مداحی دشنام طرازی پروز پوئٹری کی ابہامیت۔"      ( ١٩٧٦ء، صدا کر چلے، ٧٠ )