دشنامی

( دُشْنامی )
{ دُش + نا + می }
( فارسی )

تفصیلات


دُشْنام  دُشْنامی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دشنام' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'دشنامی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٨١ء سے "ملامتوں کے درمیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - طعن و طنز، ملامت و تضحیک۔
 ہم اسیر دشنامی ہو سکے نہ خود آگاہ زندگی نے جی بھر کے فرصتِ خجالت دی      ( ١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٥٩ )