دشوار گزار

( دُشْوار گُزار )
{ دُش + وار + گُزار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دُشوار' کے بعد مصدر 'گذاشتن' سے مشتق صیغہ امر 'گزار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٩٧ء سے "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - مشکل طلب، کٹھن، دقت طلب۔
"لیکن زندگی کی دشوار گزار راہوں میں اپنے کو بہ کو بھٹکنے کو افسر ماہ پوری نے . اپنے ادبی ارتقا کے سفر کا حصہ بنایا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، غبار ماہ، ٤٢ )