دعا گوئی

( دُعا گوئی )
{ دُعا + گو (و مجہول) + ای }

تفصیلات


عربی اور فارسی سے مرکب 'دعاگو' کے بعد ہمزہ زائد لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٣٩ء سے "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - عرض کرنے کا عمل، التجا کرنے کا طریقہ، دعا دینا، دعا کہنا۔     
 ہوں دعا گوئی میں تیری سوزباں سیں اے صنم مسکرا کر پیار سیں اس کے بدل دشنام دے     رجوع کریں:   ( ١٧٣٩ء، کلیات سراج، ٥٠٥ )