دم دود

( دَم دُود )
{ دَم + دُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دم' کے بعد فارسی اسم 'درد' کی تخفیف 'دور' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٦٦ء سے "دیوان فیض" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - سانس، طاقت۔
 بھر کے ٹھنڈی آہ بالیں سے اٹھا کہہ کر مسیح ہے دمِ آخر نہیں دم دور کچھ بیمار میں      ( ١٨٦٦ء، فیض، دیوان ٢٢٩ )