دوسری بات

( دُوسْری بات )
{ دُوس + ری + بات }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت 'دوسری' کے بعد ہندی سے ماخوذ اسم 'بات' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٨٠ء سے "ربط ضبط" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : دُوسْری باتیں [دُوس + ری + با + تیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دُوسْری باتوں [دُوس + ری + با + توں (ی مجہول)]
١ - مختلف صورت حال، مختلف معاملہ، قفیز، دیگر، الگ سلسلہ۔
"ناٹک لکھ لینا دوسری بات ہے اور معاملہ کرنا دوسری بات۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، وفا کی دیوی، ٤١ )