پراکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت 'دوڑ' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم 'دھوپ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٦٩ء سے "آخرِ گشت" میں مستعمل ملتا ہے۔
"سورج کی ساری دوڑ دھوپ کو بادلوں نے ایک جھرمٹ سے چھپا لیا۔"
( ١٩٨٤ء، زندگی، نقاب، چہرے، ٢٤ )
٢ - [ مجازا ] مشق، سخت کام۔
"انسان کی طبیعت نئی چیز پر زیادہ متوجہ اور راغب ہوتی ہے۔ پس ضرور ہے کہ. کبھی ورزش اور دوڑ دھوپ کی محنت ان سے لی جائے۔"
( ١٨٨٦ء، دستور العمل مدرسین دیہاتی، ١٧ )