دولت عظمی

( دَولَتِ عُظْمٰی )
{ دَو (و لین) + لَتے + عُظ + ما (ا بشکل ی) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'دولت' کے بعد کسرۂ صفت لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'عظمٰی' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٢٣ء سے "سیرۃ النبیۖ " میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - بڑی دولت، مراد: عقیدہ، ایمان، نیک اعمال وغیرہ۔
"نمرود و فرعون، ابوجہل و ابولہب. جو آتش خلیل، طوفان نیل، قحط مکہ اور انشقاق قمر کے معجزوں کے طالب تھے پھر بھی ایمان کی دولت عظمٰی سے محروم رہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ ، ٤:٣ )