دڑبا

( دَڑْبا )
{ دَڑ + با }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنوں کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٦٨ء سے "منتخب الحکایات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دَڑْبے [دَڑ + بے]
جمع   : دَڑبے [دَڑ + بے]
جمع غیر ندائی   : دَڑبوں [دَڑ + بوں (و مجہول)]
١ - مرغیوں یا کبوتروں کے رہنے کا گھر، کابک۔
"پرندوں کے ڈربے اور ان کے رہنے کی جگہ بلند زمیں پر اس لیے بنانی چاہیے کہ برسات میں نشیب کی وجہ سے پانی نہ بھر جائے۔"      ( ١٩٢٤ء، پرندوں کی تجارت، ٥ )
٢ - سازشوں کا اڈہ، کسی معیوب، بری اور گندی جگہ کو حقارت سے کہتے ہیں۔
"اس کا (ٹرکی) دارالخلافہ ہر ایک قسم کی پولیٹکل اور فنانشل سازشوں کا دڑبہ بنا ہوا ہے۔"      ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٤١١ )
  • A house or roost for fowls or pigeons
  • fowl-house;  house
  • place