دھننا

( دُھنْنا )
{ دُھن + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور فعل متعدی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٧٤ء سے "مجالس النساء" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - روئی دھنکنا، روئی صاف کرنا۔
"ہندوؤں کا گوشت ریزہ ریزہ ہو کر پانی پت کے میدان میں اس طرح اڑ رہا ہے جیسے دھنیا روئی دھن رہا ہے۔"      ( ١٩٨١ء، رزمیہ داستانیں (ترجمہ)، ٤٦٠ )
٢ - [ مجازا ]  پٹکنا (سر کو)۔ سر کو پیٹنا، دے مارنا۔
"ڈھولک کی تھاپ پر سر دھنتے ہیں۔"      ( ١٨٨٤ء، تذکرہ غوثیہ، ٥٤ )
٣ - مارنا، پیٹنا۔
"بعض وخت تو ویسے اس بری طریوں دہنتا (دھنتا) ہے، کہ وہ ادموئی ہو جاتی ہے۔"      ( ١٩٢٧ء، نرالی اردو، ١٥ )
٤ - رونا، چلانا، گریہ و زاری کرنا۔
 پڑی تھی لاش عاشق کی جہاں پر گئی دھنتی ہوئی آخر وہاں پر      ( ١٨٨١ء، مثنوی نلدمن، ٤٣ )
٥ - مشقت اٹھانا، نفس کشی کرنا، ریاضت کرنا۔
 پنبہ سمجھ کے ہم نے بھی حلاج کی طرح عنصر ہی چاروں جسم کے دھن کر اڑا دیئے      ( ١٨٩٧ء، خانۂ خمار، ١٠٨ )
  • To card or comb (cotton);  to beat
  • pommel;  to make strennous offort
  • to rack (the brains)