دھوکے باز

( دھوکے باز )
{ دھو (و مجہول) + کے + باز }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'دھوکا' کی جمع 'دھوکے' کے ساتھ فارسی مصدر 'باختن' سے صیغہ امر 'باز' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٨٥ء سے "روشنی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : دھو کے بازوں [دھو (و مجہول) + کے + با + زوں (و مجہول)]
١ - مکار، فریبی، دغا باز۔
"اس دھوکے بازر نے دیکھا کہ وہ پکڑا گیا تو سکہ بدل دیا۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٤٨٩ )