دھوکے بازی

( دھوکے بازی )
{ دھو (و مجہول) + کے + با + زی }

تفصیلات


سنسکرت اور فارسی سے ماخوذ مرکب 'دھوکے باز' کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٩٤٧ء سے "فرحت، مضامین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : دھوکے بازِیاں [دھو (و مجہول) + کے + با + زِیاں]
جمع غیر ندائی   : دھوکے بازِیوں [دھو (و مجہول) + کے + با + زِیوں (و مجہول)]
١ - دھوکا، مکر، فریب، دغابازی۔
"آیندہ افسروں کی ایسی دھوکے بازیوں سے ہوشیار رہیے۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٩٥:٤ )