بالشتیا

( بالِشْتِیا )
{ با + لِش + تِیا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بالشت  بالِشْتِیا

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'بالشت' کے ساتھ 'یا' بطور لاحقۂ نسبت و تذکیر لگنے سے بالشتیا بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
واحد غیر ندائی   : بالِشْتِیے [با + لِش + تِیے]
جمع   : بالِشْتِیے [با + لِش + تِیے]
جمع غیر ندائی   : بالِشْتِیوں [با + لِش + تِیوں (واؤ مجہول)]
١ - بونا، پستہ قد، بالشت بھر کا۔
"حضرت - علی بن ابی طالب - فرماتے تھے کہ بعضے اس قوم میں بالشتیے ہیں اور بعضے بہت طویل القامۃ"      کیا تماشا ہے کہ نکلے گو کلی بالشتیے یثربی دنگل کے گرد پیلتن کے سامنے      ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیاء، ٦٨٩:١ )( ١٩٢٧ء، بہارستان، ظفر علی خاں، ٤٨٩ )