سامعہ خراشی

( سامِعَہ خَراشی )
{ سا + مِعَہ + خَرا + شی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'سامعہ' کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خراش' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٩٩ء سے "رویائے صادقہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - قوت سامع کو تکلیف پہنچانے کی کیفیت۔
"میں نے آج آپ حضرات کی بہت کچھ سامعہ خراشی کی اور اپنے دل کے جوش سے بہت کچھ رطب و یابس بک ڈالا۔"      ( ١٩٠١ء، رسائل عمادالملک، ٢٧٦ )