سامری

( سامْری )
{ سام + ری }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٥٦٤ء سے "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : سامْرِیوں [سام + رِیوں (و مجہول)]
١ - موسٰی علیہ السلام کے عہد کا ایک جادوگر جس نے چاندی سونے کو ڈھال کر گوسالہ بنایا اور بنی اسرائیل سے کہوا کہ وہ اس کی پرستش کریں؛ (مجازاً) جادوگر، سامر۔
 ہے کس کی طاقت کہ دیو حاضر کے سامری کا طلسم توڑے      ( ١٩٧١ء، شیشے کے پیرہن، ١٥٦ )
٢ - فرضی داستان طلسم ہوش ربا کا ایک فرضی خدا جو بہت بڑا جادوگر تھا۔
"سامنے مندر کے جو درخت لگے ہیں ان میں پھل بصورت انسان ہیں ان درختوں کا جو پتا گرتا ہے طائر بن کر اڑتا ہے اور درخت پر بیٹھ کر نام سامری کی جاپ کرتا ہے۔"      ( طلسم ہوش ربا، (مہذب اللغات) )
٣ - یہودیوں کا ایک فرقہ۔
"دراصل انجیل کے چار نسخے ہیں ان کا موازنہ اس نے عہدنامہ قدیم کے ان نسخوں سے کیا ہے جو یہودیوں، عیسائیوں اور سامریوں کے پاس تھے۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣١٨:٣ )
٤ - قدیم عبرانی، فنیقی رسم الخط کی ایک آزادانہ شاخ اس میں تخلیق کیا ہوا ادب۔
"اس توریت کا متن اگرچہ عبرانی ہے مگر رسم الخط سامری۔"      ( ١٩٥٧ء، مقدمہ تاریخ سائنس (ترجمہ)، ١، ٣٢٣:١ )
  • jugglery
  • sorcery;  illusion (as practised by the Daitya sambar);  a sorceress.