سبز باغ

( سَبْز باغ )
{ سَبْز + باغ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'سبز' کے ساتھ فارسی ہی سے ماخوذ اسم 'باغ' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٣٨ء سے "گلزار نسیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ ہرے بھرے پیڑ جو بازیگر اپنی بازیگری سے آن کی آن میں چادر کے نیچے سے اگا کر دکھا دے؛ (مجازاً) بے حقیقت شے، وہ موہوم امر یا شے جو بہت خوش کن ہو۔
 ہاشمی شکوہ حالات سے حاصل کیا ہے سبز باغوں کی حدوں سے کبھی باہر تو نکل      ( ١٩٨٧ء، تذکرہ شعرائے بدایوں (ہاشمی)، ٣٥١:٢ )
٢ - جھوٹا وعدہ، بہلاوا، مغالطہ۔
 کہتے ہیں اس کو سبز قدم کس لیے رئیس کیا کالاباغ ڈیم فقط سبز باغ ہے      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی (رئیس امروہوی)، ٨ فروری، ٣ )