بالشت بھر

( بالِشْت بَھر )
{ با + لِشْت + بَھر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بالشت' اور اسم صفت'بَھر' سے مرکب ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت اور گاہے بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "مجمع الفنون" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بالشت کے ناپ کے برابر۔
"بالشت بھر جگہ ایسی نہ تھی جو محفوظ ہو۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٠٣ )
متعلق فعل
١ - بالشت کے ناپ کے برابر۔
"داہنے ہاتھ کو جس میں تلوار ہے سینے کے داہنی طرف بالشت بھر آگے رکھے۔"      ( ١٨٤٥ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ١٣٤ )