سایہ فگن

( سایَہ فِگَن )
{ سا + یَہ + فِگَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سایہ' کے بعد 'فگندن' مصدر سے صیغہ امر 'فگن' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٧٧٢ء سے "دیوان فغاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سایہ ڈالنے والا؛ سائبان کا کام دینے والا؛ (کنایتہً) معاون۔
"اس زندگی میں ہما کے آنے اور میرے سر پر سایہ فگن ہونے کی خوش خبری کیا سناتے ہو۔"      ( ١٩٨٧ء، نگار، کراچی (سالنامہ)، ٢٩ )
  • casting a shadow;  shadow-caster.