سایۂ عاطفت

( سایَۂِ عاطِفَت )
{ سا + یَہ + اے + عا + طِفَت (کسرہ ط مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سایہ' کے آخر پر ہمزہ زائد لگا کر کسرہ اضافت کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'عاطفت' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٩٢ء سے "سفرنامہ روم و مصر و شام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - [ مجازا ]  مہربانی، شفقت، لطف و کرم۔
"میری پرورش اور تعلیم و تربیت کے جملہ مراحل نانا میاں مرحوم. کے علمی سایہ عاطفت میں طے ہوئے۔"      ( ١٩٧٨ء، صد رنگ، ٥ )