سبزۂ نوخیز

( سَبْزَۂِ نَوخیز )
{ سَب + زَہ + اے + نَو (و لین) خیز (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'سبزہ' کے ساتھ ہمزہ زائد لگا کر کسرہ صفت کے بعد فارسی ترکیب 'نوخیز' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨٦٥ء سے "دیوان نسیم دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - تازہ تازہ نیا نیا سبزہ، نئی پتیاں، کونپلیں؛ (مجازاً) کم عمر، نونہال۔
 سبزہ نوخیز سے لطف گلستاں ہے عیاں دیکھ آکر او ستمگر میرے مدفن کی بہار      ( ١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، دیوان، ١٤٣ )