بالائے طاق

( بالائے طاق )
{ با + لا + اے + طاق }

تفصیلات


فارسی حرف جار 'بالائے' اور عربی اسم 'طاق' سے مرکب ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٧٠ء میں دیوان اسیر میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - لفظاً طاق پر رکھا ہوا، (مراداً) کنارے، الگ، علیحدہ، جو نظرانداز ہو۔
 روشنی طبع وہ مجھ میں کہاں ہے دوستو شمع مردہ ہوں مجھے رہنے دو اب بالائے طاق      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٣٣:٣ )