کشیدہ قامت

( کَشِیدَہ قامَت )
{ کَشی + دَہ + قا + مَت }

تفصیلات


فارسی زبان میں 'کشیدن' مصدر سے مشتق صیغۂ حالیہ تمام 'کَشیدَہ' کے بعد عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قامَت' لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٠١ء کو "الف لیلہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : کَشِیدَہ قامَتوں [کَشی + دَہ + قا + مَتوں (و مجہول)]
١ - لمبے قد والا، دراز قامت، لمبا، طویل القامت۔
 کوئی برا نہ کہے اس کشیدہ قامت کو یہ اور بات کہ میں ان دنوں کشیدہ ہوں      ( ١٩٨١ء، ورق انتخاب، ١٠١ )